شامی صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ پناہ گزینوں میں یقیناً دہشت گرد بھی
شامل تھے، یہ بات انہوں نے یاہو نیوز کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں
کیا، اسد کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے سات مسلمان ممالک کے
شہریوں پر اپنے ملک میں داخلے پر پابندی کے صدارتی حکم نامے کا جہاں تک
تعلق ہے یہ امریکی مسئلہ ہے وہ اس معاملے میں نہیں پڑنا چاہتے تاہم اگر مجھ
سے پوچھا جائے کہ میں یہ ضرور کہوں گا جو اپنا ملک چھوڑ کر دیگر ممالک میں
جاتے ہیں ان میں یقیناً دہشت گرد بھی شامل ہوتے ہیں آپ انہیں تلاش کریں یہ
دہشت گرد شام میں بھی موجود ہیں جنہوں نے لوگوں کو قتل کرنے کے لئے مشین
گنیں اٹھائیں، جب ان سے پوچھا گیا کہ یورپ اور مغرب میں پرامن پناہ گزینوں
کی تعداد کیا ہو گی جس پر ان کا کہنا تھا کہ اس کا اندازہ لگانا ضروری نہیں
ہے تاہم میں کہوں گا کہ نائن الیون کے واقعہ میں بھی 20 دہشت گرد ملوث تھے
جو امریکہ میں موجود لاکھوں پناہ گزینوں میں سے ہی تھے اس لئے ان کی تعداد
کو مد نظر نہ رکھا جائے بلکہ معیار اور ان کے نظریات کو دیکھا جائے۔ واضح
رہے کہ شام میں خانہ جنگی کے باعث تقریباًٰ 4.8 ملین لوگ ملک سے ہجرت کر کے
جا چکے ہیں ان کے حوالے سے اسد کا کہنا تھا کہ جہاں تک میرا تعلق ہے میری
ترجیح ہے ان لوگوں کو اپنے وطن واپس لاؤ نہ کہ پناہ کی تلاش میں ان کی مدد
کی جائے۔